ڈاکٹر سہیل خان
گلاب دین کے والد کا نام شہاب الدین بٹکزئ تھا ۔ وہ موضع باباجی کلے خویشکی بالا کے رہنے والے تھے ۔ آپ نے علیگڑھ سے بی اے کیا اور نوشہرہ کے ڈسٹرکٹ بورڈ سکول میں تعینات ہوئے ۔ قصہ خوانی واقعہ کے بعد حکومت کے خلاف ایک پمفلٹ لکھنے کی پاداش میں انگریز سرکار نے نوکری سے برخاست کیا ۔ 1931 میں جب تمام خدائی خدمت گار گرفتار تھے آپ نے خویشکی بالا میں انجمن اصلاح الافاغنہ کی مدد سے آزاد سکول کھولا ۔ سکول کے لئے چندہ اکٹھا کرنے کی غرض سے پیر پیائی ، زیارت کاکا صاحب ، اور اکوڑہ خٹک میں دکانداروں کے پاس بکسہ رکھا تھا
سکول کھولنے اور اسکے لئے جدوجھد کرنے پر فرنگی فوج کے میجر نے نوشہرہ بلاکر شدید تشدد کیا ۔ اور احرار میں شمولیت کا کہا ۔ اگلے دن گلاب دین استاد کی احرار پارٹی میں شمولیت کی خبر چھپ گئی ۔
اسکے باوجود آزاد سکول میں پڑھاتے رہے ۔ 17 جولائی 1935 کو انجمن کے سیکرٹری امیر نواز خان جلیا کو خط لکھا کہ سکول کا معائنہ کریں اور دیکھ بھال کے لئے کسی اور کو مقرر کریں ۔ جب پولیس اور فوج کا ظلم حد سے بڑھ گیا تو کابل چلے گئے اور اسکے بعد واپس نہیں آئے ۔